آج موسمیاتی تبدیلی ایک بہت بڑا عالمی چیلنج بن چکا ہے۔ اس کے اثرات اب واضح طور پر نسلوں علاقوں گرد و نواہ اور جنس پر نظر آتے ہیں ممکن ہے کہ آنے والے کچھ دنوں میں ان اثرات کی شدت میں غیرمتوقع طور پر اضافہ ہوگا ۔مثال کے طور پر قدرتی وسائل کے شعبے بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں جیسے زراعت کے شعبے میں کام کرنے والے مرد اور خواتین متاثر ہونے کے امکانات ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے مختلف جنس پر مختلف اثرات رونما ہوتے ہیں مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ گرمی کی شدید لہریں، خشک سالی ،سطح سمندر میں اضافہ اور شدید طوفان غیر مناسب طور پر خواتین کو متاثر کر تے ہیں۔خواتین جو پہلے ہی جنسی تشدد، بنیادی انسانی حقوق تک کم رسائی جیسے مسائل سے دوچار ہوتی ہیں اس وجہ سے جیسے جیسے موسمیاتی تبدیلی کی شدت آتی جائے گی خواتین کو زندگی گزارنے کے لیے زیادہ جدوجہد کرنی پڑے گی۔ مردوں کے مقابلے میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے خواتین کی صحت زیادہ متاثر ہوتی ہے ۔خواتین کو خراب ذہنی حالت، جنسی تشدد اور غذائی عدم تحفظ کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے نتیجے میں حاملہ خواتین کو صحت کے بڑھتے ہوئے خطرات اوردیکھ بھال کی خدمات تک رسائی کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی زندگی کی جنگ ہار جاتی ہیں۔ خواتین اور بالغ لڑکیوں کو ماہواری کے دوران بنیادی ضرورت کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔دیہاتوں میں رہنے والے خواتین اور لڑکیوں کو گھریلو کام کاج اور زراعت میں مردوں کے ساتھ کام کرنا ، خوراک اور پانی کے وسائل کو گھر کے استعمال کے لیے اکٹھا کر نےمیں بڑی محنت کرنی پڑتی ہے۔جیسے جیسے خشک سالی میں اضافہ ہوتا ہے انہیں روزمرہ کی ضرورت پوری کرنے کے لیے مزید دور سفر کرنا پڑتا ہے۔ اور ان کے وسائل تک رسائی حاصل کرنے میں زیادہ وقت لگتا ہے اور اس طرح خواتین معاشی تنگی کا بھی شکار ہو جاتی ہیں۔ انہی وجوحات کی بنا ءپر مردوں کے مقابلے میں خواتین غربت میں رہنے کا زیادہ امکان ہے ۔ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ڈھاکہ کے 1998 کے آنے والے سیلاب میں میں طبی امداد لینے کے لیے گھروں سے نکلنے والی خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں کم تھی۔ یہ اس علاقے کے ثقافتی اصولوں کی وجہ سے ہوا ۔کیونکہ ان کے ثقافتی اصول کے مطابق ، خواتین کو بغیر کسی مرد کے گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں اور اسی وجہ سے خواتین کو صحت کے مسائل سے زیادہ دوچار ہونا پڑتا ہے۔جب لڑکیاں اور خواتین بے خبر ہوتی ہیں تو وہ تعلیم حاصل کرنے سے بھی قاصر ہو جاتی ہیں اور ساتھ ساتھ انہیں کم عمر ی میں شادی، جنسی تشدد ،انسانی سمگلنگ، زنا اور گریلو تشدد جیسے حالات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کی حالیہ مثال،سانگھڑ ضلع سندھ کے گاؤںکی 13 سالہ بچی ہے ، شاد پور کی رہائشی جو سیلاب سے متاثر ہونے کے بعد زنا کا بھی شکار ہوئی، اس لیئے ہمیں اس بات کی طرف توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو ہم کس طرح کم کرسکتے ہیں اور اپنی خواتین کو کس طرح تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔ .
Under the 𝐒𝐒𝐃𝐎 project “𝐂𝐢𝐭𝐢𝐳𝐞𝐧 𝐉𝐨𝐮𝐫𝐧𝐚𝐥𝐢𝐬𝐦 𝐨𝐧 𝐂𝐥𝐢𝐦𝐚𝐭𝐞 𝐂𝐡𝐚𝐧𝐠𝐞 𝐀𝐝𝐚𝐩𝐭𝐚𝐭𝐢𝐨𝐧 𝐚𝐧𝐝 𝐌𝐢𝐭𝐢𝐠𝐚𝐭𝐢𝐨𝐧 𝐢𝐧 𝐏𝐚𝐤𝐢𝐬𝐭𝐚𝐧” funded by the Commonwealth Foundation. A team of students led by 𝐌𝐬. Neha from The Punjab University-Lahore shares how climate change affects women lives. Let’s read and understand the topic.