جوں ہی مئی کا مہینہ شروع ہوتا ہے ہم خود کو کچھ نئے قسم کے موسم کا مشاہدہ کرتے ہوئے پاتے ہیں۔ مئی کا مہینہ جو عموماً کھلتے پھولوں اور گہرے درجہ حرارت کی وجہ سے ایک خوشگوار مہینہ مانا جاتا تھا اب اس میں کچھ غیر معمولی تبدیلیاں آ گئ ہیں، جیسے شدید بارشوں کا ہونا اور کچھ ہی دن بعد ایک دم سے درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جانا۔ ان سب کی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہی ہے جو دن بہ دن ہماری زمین کے لیئے خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔ ان غیر معمولی اور بے ترتیب تبدیلیوں کو دیکھ کر کافی لوگوں کے دل میں سوال تو اٹھا ہوگا کہ اب آگے کیا ہوگا؟ لوگ تو شائد ان تبدیلیوں کو محض موسمیاتی اتار چڑھاؤ سمجھ کر نظر انداز کر سکتے ہیں لیکن شواہد بتاتے ہیں کہ یہ سب موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ موسمیاتی سائینسدان اور ماہرین موسمیات اس بات سے متفق ہیں کہ مئی میں ہونے والی بارشیں موسمیاتی تبدیلی سے ہی منسلک ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی انسانوں کی سرگرمیوں سے ہی منسلک ہے جیسے کہ فوسل فیول جلانا، جنگلوں کا کٹاؤ کرنا، آلودگی پھلانا وغیرہ ،جس کی وجہ سے ہمارے سیارے کے موسمیاتی نظام بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ اگر درجہ حرارت اسی طرح بڑھتا رہا تو ذرا سوچیں کہ گلیشیرز کتنی جلدی پگھلیں گے اور یہی گلیشیر کا پانی سمندر کی سطح میں اضافے کا باعث بنے گا جس کی وجہ سے بارشوں کے امکانات بڑھ جائیں گے اور اگر بارشیں ذیادہ ہوئیں تو پچھلے سال کی طرح اس سال بھی سیلاب جیسے ناگہانی حادثات کا سامنا پڑسکتا ہے ۔ جیسے جیسے عالمی سطح پر درجہ حرارت بڑھتا ہے، فضا میں حرارت کی بڑھتی ہوئی توانائی، بخارات بننے کی شرح کو تیز کرتی ہے جس سے ہوا میں نمی کا تناسب بڑھ جاتا ہے جس کے نتیجے میں غیر متوقع بارشیں ہوتی ہیں جو سیلاب کا باعث بنتی ہیں۔
مئی میں ہونے والی بارشوں کے نقصانات تکلیف سے بڑھ کر ہیں۔ بہت سارے ایسے پودے ہوتے ہیں جو موسم کی مخصوص بارشوں پر انحصار کرتے ہیں لیکن غیر معمولی برشوں سے ان کی نش و نما متاثر ہو جاتی ہے اور ان کی زندگی شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہو جاتی ہیں۔ اسی طرح حیوانات بھی کئی طرح سے متاثر ہوتے ہیں جیسے وہ موسم کے حساب سے رہائش گاہیں تبدیل کرتے ہیں لیکن غیر معمولی موسمیاتی تبدیلی سے ان کی لائف سائکل متاثر ہوجاتی ہے اور یہاں تک کہ ان کے افزائش نسل کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے اور اس طرح یہ حیوانات کے وجود کو ہی ختم کر سکتا ہے۔ غیر معمولی بارشوں سے فصلوں کی نشوونما، پیداوار اور معیار بری طرح متاثر ہوتے ہیں جس سے نا صرف زرعی شعبوں یعنی فیکٹریوں کو نقصان ہوگا بلکہ ان فصلوں کو استعمال کرنے والے بھی متاثر ہوںگے کیونکہ اگر فصلوں کی نشونما بہتر طریقے سے نا ہوں تو یہ مختلف بیماریوں کا بھی سبب بنتے ہیں۔ اور اگر فیکٹریوں کو نقصان ہوا اور وہ بند ہوے تو ملکی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوگا کیونک پاکستان کو ایک زرعی ملک مانا جاتا ہے اور پاکستان کی معیشت میں زراعت کا اہم کردار ہے۔
انسانوں کے لئے بھی اس کے نتائج اتنے ہی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، شدید بارشوں کی وجہ سے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ ہونا اور ان سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات، ان سب کا ہم نے پچھلے سال ہی تجربہ کیا ہے۔ سیلاب سے صرف ایک فرد یا ایک علاقے کو نقصان نہیں ہوتا بلکہ اس سے ملکی معیشت بھی متاثر ہوتی ہے جس کا بوجھ پھر غریب عوام کو ہی اٹھانا پڑتا ہے۔
مئی میں ہونے والی غیرمعمولی موسمیاتی تبدیلی ایک دلکش یاد دہانی ہے کہ یہ سب نا صرف مستقبل کا خطرہ ہے بلکہ موجودہ وقت کی حقیقت بھی ہے۔ اس کے اثرات کو کم کرنے اور بدلتی ہوئی آب و ہوا کو قابو کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی تعاون، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی، جنگلات کے کٹاؤ پر پابندی، فوسل فیول کے استمال کی روک تھام وغیرہ سے ہم موسمیاتی تبدیلی کو روک سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ انفرادی طور پر بھی ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ہم اپنی دھرتی کا خیال رکھیں اور مقامی سطح پر بھی ضروری ہے کہ کچھ اقدامات اٹھائے جائیں اور قدرتی آفات سے بچنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں۔
مئی کی غیر معمولی موسمیاتی تبدیلی ایک کال ٹو ایکشن کے طور پر کام کرتی ہے اس لئے ہمیں چاہیے کہ اس عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائیں ، ماحولیاتی تبدیلی کی وجوہات کو کم کریں اور آنے والی نسلوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کریں۔
Sohail Haideri is a student at the University of Punjab, Lahore. He was trained on citizen journalism and climate change awareness under SSDO’s two-year project: “Youth for Civic Action and Reporting on Climate Change through Citizen Journalism in Pakistan”, funded by the Commonwealth Foundation.